[go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

وصیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وصِیَّت:بطورِاحسان کسی کو اپنے مرنے کے بعد اپنے مال یا منفعت کا مالک بنادینا۔[1]

لغوی معنی

[ترمیم]

وصیت لغت میں ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے کرنے کا حکم دیا جائے خواہ زندگی میں یا مرنے کے بعد، لیکن عرف میں اس کام کو کہا جاتا ہے کہ مرنے کے بعد جس کے کرنے کا حکم ہو،[2]

عمومی معنی

[ترمیم]

سفر کو جانے والے یا قریب الموت شخص کا نصیحت کرنا کہ میرے بعد ایسا ہونا چاہیے یعنی مرتے وقت یا سفر کو جاتے وقت کچھ سمجھانا، اخیر نصیحت کرنا۔ عموماً کسی بھی وقت یا زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔ نصیحت زبانی یا تحریری صورت دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ قانونی وصیت یا جائداد وغیرہ کے معاملات سے متعلق وصیت لکھ کر کی جاتی ہے۔ احادیث نبوی کے مطابق کوئی شخص کسی خاص شخص کے حق میں صرف اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ باقی جائداد وارثان میں حصے کے مطابق ہی تقسیم ہو تی ہے۔
وصیت کی جمع وصایا ہے، وصیہ اُس عورت کو کہتے ہیں جسے وصیت کے سلسلے میں عملی کردار دیا گیا ہو۔ یا وہ خاتون جس کے حق میں وصیت کی گئی ہو۔

وصیت کی اقسام

[ترمیم]

فقہا نے لکھا ہے کہ وصیت کی بھی کئی قسمیں ہیں :۔

وصیّت واجِبہ

[ترمیم]

زکوٰۃ کی وصیّت اور کفارات واجبہ کی وصیّت اور صدقہ، صیام و صلوٰۃ کی وصیّت کو وصیت واجبہ کہتے ہیں۔

وصیّت مَکْروہَہ

[ترمیم]

جیسے اہل فسق و معصیت کے لیے وصیّت جب یہ گمان غالب ہوکہ وہ مالِ وصیّت گناہ میں صرف کریں گے۔

وصیّت مباحہ

[ترمیم]

جیسے اغنیا ء یعنی مالدار وں کے لیے وصیّت کرنا۔ جیسے کسی امر جائز کے لیے وصیت کرجانا،

وصیّت مُسْتَحَبَّہ

[ترمیم]

وصیت واجبہ ،مکروہہ اورمباحہ کے علاوہ کوئی اور وصیّت کرناوصیّت مستحبہ کہلاتا ہے۔ مثلا کسی کار خیر کے لیے وصیت کرجانا یا کسی ایسے عزیز کو میراث دے جانا جسے حصہ نہ پہنچ رہا ہو۔ (بہارشریعت،ج3،حصہ 19،ص937)

وصیت ممنوعہ

[ترمیم]

بعض وصیت ایسی بھی ہوتی ہیں۔ جن کی تعمیل ممنوع ہے۔ وہ وصیتیں کالعدم سمجھی جائیں گی، مثلاکسی کافر حربی کے حق میں یا کسی فعل حرام کے لیے وصیت کرجانا۔

وصیت موقوفہ

[ترمیم]

بعض وصیتیں موقوف کہلاتی ہیں، ان کی تعمیل شرط کے ساتھ معلق ہوتی ہے۔ مثلا ترکہ کے ایک ثلث سے زائد میں وصیت کرجانا[3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. بہارشریعت،ج3، حصہ19،ص 936
  2. تفسیر جلالین، علامہ جلال الدین سیوطی ،سورہ البقرہ آیت180
  3. تفسیر ماجدی، عبد الماجد دریابادی،سورۃ البقرہ، آیت 180