[go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

خواجہ معین الدین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خواجہ معین الدین
معلومات شخصیت
پیدائش 23 مارچ 1924ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ریاست حیدرآباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 نومبر 1971ء (47 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی [1]،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی [2]
جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم اردو   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف ،  ڈراما نگار [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں لال قلعے سے لالوکھیت تک   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

خواجہ معین الدین (پیدائش: 23 مارچ 1924ء - وفات: 9 نومبر 1971ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز ڈراما نویس تھے جو اپنے ڈرامے مرزا غالب بندر روڈ پر کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

حالات زندگی

[ترمیم]

خواجہ معین الدین 23 مارچ، 1924ء کو حیدرآباد دکن، برطانوی ہندوستان کے زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے[3][4]۔ ،

فنی خدمات

[ترمیم]

خواجہ معین الدین حیدرآباد (دکن) میں تھے تو اکثر ریڈیو دکن سے پروگرام نشر کرتے تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے زمانہ طالب علمی میں چند ڈرامے بھی لکھے جن میں سے سرکاری دکان اور پرانے محل بہت پسند کیے گئے۔ 1948ء میں پاکستان آنے کے بعد بھی انھوں نے اس شغل کو جاری رکھا۔[4]

پاکستان میں انھوں نے جو ڈرامے تحریر کیے ان میں سب سے پہلا ڈراما زوال حیدرآباد تھا۔ اس کے بعد انھوں نے نیا نشان، لال قلعے سے لالوکھیت تک، تعلیم بالغان، مرزا غالب بندر روڈ پر، جیل کو کہیں سسرال، جلسہ عام اور ساون کا اندھا نامی ڈرامے نہ صرف تحریر کیے بلکہ ان کی ہدایات بھی دیں۔ ان کے ڈرامے طنز کے نشتروں اور مزاح کی حلاوت کا ایک خوب صورت مرقع ہوئے تھے اور انھیں دیکھنے والے ایک لمحے کے لیے بھی ان کے مکالمات کے طلسم سے باہر نکل نہیں پاتے تھے۔[4]

اعزازات

[ترمیم]

حکومت پاکستان نے خواجہ معین الدین کی فنی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں 14 اگست، 1966ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔[4]

ڈرامے

[ترمیم]
  • زوال حیدرآباد
  • مرزا غالب بندر روڈ پر
  • نیا نشان
  • لال قلعے سے لالوکھیت تک
  • تعلیم بالغان
  • جیل کو کہیں سسرال
  • جلسہ عام
  • ساون کا اندھا

وفات

[ترمیم]

خواجہ معین الدین 9 نومبر، 1971ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ انھوں نے صرف 47 سال کی عمر پائی مگر اتنی کم عمری کے باوجود وہ ڈراما نگاری میں اپنے انمٹ نقوش رقم کر گئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[3][4]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]