ہرمز دوم
ہرمز دوم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 3ویں صدی | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 309ء (8–9 سال) | ||||||
مدفن | نقش رستم | ||||||
شہریت | ساسانی سلطنت | ||||||
زوجہ | ایفراہرمز | ||||||
اولاد | شاپور دوم ، اردشیر دوم ، آذر نرسہ ، ہرمز دخت ، ہرمز | ||||||
والد | نرسی | ||||||
خاندان | خاندان ساسان | ||||||
مناصب | |||||||
ساسانی سلطنت کا بادشاہ | |||||||
برسر عہدہ 302 – 309 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | شاہی حکمران | ||||||
درستی - ترمیم |
ہرمز دوم ساسانی سلطنت کا آٹھواں کا بادشاہ تھا۔ وہ ایک رحمدل اور انصاف پسند تھا۔ اس نے لوگوں کو انصاف دینے کے لیے دار العدل قائم کیا۔ اس کا دور حکومت آٹھ سالوں پر مشتمل تھا۔
تخت نشینی
[ترمیم]شہنشاہ نرسی نے ایک رسوا کن معاہد روم سے کیا تھا جس کی رو سے فرات کی بجائے دجلہ کو سرحد مانا گیا۔ اس کے علاوہ دریائے دجلہ کے دائیں جانب پانچ صوبے روم کو دے دیے گئے۔ آرمینیا سے قلعہ زبنتا تک روم کا تسلط مان لیا گیا۔ اس معاہدے کے بعد شہنشاہ نرسی نے خود کو حکومت کے قابل نہیں سمجھا اور اپنے بیٹے ہرمز بن نرسی کو جانشین نامزد کر کے تخت و تاج سے دستبردار ہو گیا۔ ہرمز اپنے والد کی زندگی میں 301ء میں ایران کے آٹھویں ساسانی شہنشاہ کے طور پر تخت نشین ہوا۔ اس نے ہرمز دوم کے نام سے شہرت پائی۔
دار العدل
[ترمیم]شہنشاہ ہرمز دوم ایک رحمدل اور عادل بادشاہ تھا۔ اس نے لوگوں کو عدل و انصاف مہیا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ شہنشاہ ہرمز دوم نے عدل و انصاف کے لیے ایک دار العدل قائم کیا تھا۔ اس دار العدل کا ہر کوئی بلا روک ٹوک کے دروازہ کھٹکھٹا سکتا تھا۔ جس شخص پر کوئی ظلم و ستم ہوتا تو وہ بلا روک ٹوک دار العدل کا دروازہ کھٹکھٹا لیتا تھا۔ غربا بلا جھجک اپنی شکایات بادشاہ کے حضور پیش کرتے تھے اور عدل و انصاف پاتے تھے۔ شہنشاہ ہرمز دوم اپنے عہد حکومت کے آخر تک ملک کو خوش حال اور رعایا کو فارغ البال بنانے کی کوشش کرتا رہا لیکن زمانے نے اسے زیادہ مہلت نہ دی۔
قتل
[ترمیم]شہنشاہ ہرمز دوم کے دور حکومت کے آخری دور میں بحرین کے علاقے پر عربوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ بحرین پر قبضہ کرنے کے بعد عربوں نے ایرانی مملکت میں دست اندازی کرنا شروع کر دی تھی۔ ان وجوہات کی بنا پر شہنشاہ ہرمز دوم نے عربوں کے خلاف 309ء میں فوج کشی کی۔ اس فوج کشی کے دوران شہنشاہ ہرمز دوم نے خود بھی لڑائی میں حصہ لیا تھا۔ اس لڑائی کے دوران شہنشاہ لڑتا ہوا مارا گیا تھا۔
یادگار
[ترمیم]شہنشاہ ہرمز دوم کے یادگاری سکوں پر بادشاہ اور ملکہ دونوں کی شہتیں موجود ہیں۔ ہرمز دوم ساسانی عہد کا پہلا بادشاہ تھا جس کے سکوں پر بادشاہ اور ملکہ دونوں کی شہتیں تھیں۔
اولاد
[ترمیم]شہنشاہ ہرمز دوم کے تین بیٹوں کا ذکر تاریخ میں ملتا ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔
- آذر نرسی
- ہرمز بن ہرمز دوم
- شہنشاہ اعظم شاہ پور دوم
شہنشاہ ہرمز دوم کا جانشین آذر نرسی ہوا تھا۔ شہنشاہ اعظم شاہ پور دوم پہلا اور آخری بادشاہ ہے جس کو شکم مادر ہی میں بادشاہ تسلیم کر لیا گیا تھا کیونکہ یہ ہرمز دوم کی وفات کے بعد پیدا ہوا تھا۔ [1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ ایران جلد اول (قوم ماد تا آل ساسان) مولف مقبول بیگ بدخشانی صفحہ 335 تا 338