کمال
کمال (انگریزی: Perfection) ایک مختلف البیان کیفیت کا نام ہے جس میں مکمل ہونا، بے داغ ہونا یا اپنے آپ کسی بات کا اعلٰی ترین نمونہ ہونا شامل ہے۔
اس اصطلاح کا استعمال کئی تعلیمی شعبہ جات میں تاریخی طور کیا جاتا رہا ہے، جس میں ریاضی، طبیعیات، کیمیاء، اخلاقیات، جمالیات، وجودیات اور دینیات شامل ہیں۔
میدان تعلیم
[ترمیم]تعلیم کے میدان میں کامیاب اُستاذ کی صفت یہ ہے کہ وہ امکانی حد تک علم میں کمال رکھتا ہو، خصوصاً اُس مضمون اور فن میں جس کے پڑھانے کی ذمہ داری اس پر ڈالی گئی ہے؛ کیوں کہ استاذ کو جس مضمون میں جتنی مہارت اور دسترس ہوگی اتنا ہی زیادہ وہ طلبہ کو فائدہ پہنچا سکے گا۔ لہٰذا متعلقہ مضمون میں کمال حاصل کرنے کے لیے استاذ کو چاہیے کہ وہ:
1- اس مضمون کی بنیادی کتابیں ہمیشہ اپنے زیرمطالعہ رکھے۔
2- جو کتاب اُسے پڑھانی ہے اسے باربار دیکھے۔
3- دورانِ مطالعہ اگر کسی عبارت یا کسی مسئلہ کے سمجھنے میں دِقت پیش آئے تو اپنے استاذ سے مراجعت کرے۔
4-اگر اپنا استاذ نہ ہوتو اُس مضمون کے کسی ماہر استاذ سے رجوع کرے، اس سے پوچھے، اس کے ساتھ مذاکرہ کرے اور اس میں شرم محسوس نہ کرے؛ کیوں کہ علم حاصل کرنے میں شرم نہیں۔[1] اور کمال علم ہی عملی زندگی میں کامیابی کا ضامن ہو سکتا ہے۔
کمال علم اور قوموں کا عروج
[ترمیم]کسی قوم کے عروج کا آغاز اپنے آپ میں چیلنج سے ہوتا ہے کیوں کہ اس کے لیے کمال علم، کمال عمل اور کار گر حکمت عملی ضروری ہوتی ہے۔ یہ داخلی بھی ہوتا ہے جب کہ کسی زبردست ہلچل کے بعد قوم کی قیادت ایک نیا اور تازہ دم گروہ سنبھالتا ہے اور قوم کے سامنے ایسے مقاصد رکھتا ہے جو اس کی ابلتی ہوئی توانائیوں کو ایک نیا میدان عمل دے دیتے ہیں۔ یا بعض اوقات قوم کو اپنے دور استحکام میں خارج میں کوئی خطرہ درپیش ہوتا ہے یا پھر کوئی عظیم مقصد اس کے سامنے آجاتا ہے۔نتیجے کے طور پر ایک دفعہ پھر وہ بلا خوف و خطر آگ میں کودنے کے لیے تیار ہوجاتی ہے اوربالعموم سرخ رو ہوتی ہے۔[2] یہ کامیابی کی منزل اپنے آپ میں کمال کی مظہر ہوتی ہے۔