[go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

پاک فضائیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پاک فضائیہ
پاک فِضائیہ
پاک فضائیہ نشان
قیام15 اگست 1947؛ 77 سال قبل (1947-08-15)
ملکپاکستان کا پرچم پاکستان
قسمفضائیہ
کردارفضائی جنگ:17[1]
حجم70,000 حاضر سروس کارکنان:70[2]
8,000 محفوظ کارکنان۔:70[2]
128 سویلین کارکنان[3]
Approx. ~پاک فضائیہ
حصہ وزارت دفاع (پاکستان)
ہیڈکوارٹرایئر ہیڈ کوارٹر، اسلام آباد پاکستان
عرفیتPAF
نصب العیناردو: قوم کے لئے فخر کی علامت (official)[4]
Sky and Air Force Blue
  
برسیاںپاک فضائیہ دن: 7 ستمبر
معرکے
ویب سائٹpaf.gov.pk
کمان دار
کمانڈر ان چیف صدر پاکستان آصف علی زرداری
سربراہ پاک فضائیہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو
نائب سربراہ پاک فضائیہ ایئر مارشل محمد زاہد محمود
طغرا
Roundel
Fin flash
Flag
Aircraft flown
حملہمیراج 5، میراج III، براق ڈرون، CH-4 UAV
چینگدو جے-10
جے ایف-17 تھنڈر
Electronic
warfare
ساب Erieye اواکس، ZDK-03 (AWACS)، Falcon DA-20 (EW)
Fighterایف-16، جے ایف-17 تھنڈر جینگدو J10
HelicopterAW139، Bell 205، Bell 412، میل ایم آئی -17،کوبرا ہیلی کاپٹر
Interceptorایف 7 پی جی
ReconnaissanceMirage IIIRP،Jasoos I UAV، Jasoos II Bravo+ UAV، Shahpar UAV، Selex ES Falco
TrainerMFI-17 Mushshak، MFI-395 Super Mushshak، T-37، K-8P، FT-6، FT-7، F-16B/D، جے ایف-17 تھنڈر
TransportC-130B/E/L-100، CN-235، Gulfstream IV، Phenom 100، Saab 2000، Harbin Y-12
TankerIlyushin Il-78

پاک فضائیہ (Pakistan Air Force) پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے پاس 1530 ہوائی جہاز ہیں۔ ان میں میراج، ایف-7، ایف-16 چینگدو جے-10 اور کئی دوسرے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس 2015 میں 200 خود ساختہ جے ایف-17 تھنڈر ہیں۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹس میں ہوتا ہے۔

قائد اعظم کا فرمان

[ترمیم]

قائد اعظم نے مندرجہ ذیل الفاظ 13اپریل 1948 کو پاک فضائیہ کی رسالپور اکیڈمی میں کہے۔

ایک طاقتور ہوائی فوج کے بغیر ایک ملک کسی بھی جارح کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، جتنی جلد ہو سکے پاکستان کو اپنی فصائیہ بنا لینی چاہیے یہ لازما ایک بہترین ہوائی فوج ہو جو کسی دوسرے سے پیچھے نہ ہو۔

پاک فضائیہ کی تاریخ

[ترمیم]

ابتدا (1947–1951)

[ترمیم]

شاہی پاک فضائیہ پاکستان کے وجود میں آنے کے فورا بعد عمل میں آگئی۔ پاک فضائیہ کے پاس اس وقت 2332 کا عملہ اور اس کے علاوہ 24 ہاکر ٹیمپسٹ (Hawker Tempest) لڑاکا جہاز، 16 ہاکر ٹائیفون (Hawker Typhoon) لڑاکا جہاز، 2 ہیلیفیکس (Halifax) بمبار جہاز، 2 اسٹر (Auster) جہاز، 12 ہارورڈ (Harvard) مشقی جہاز اور 10 ٹائگر موتھ (Tiger Moth) عام جہاز۔ اس کے علاوہ اس کے پاس 8 ڈکوٹا (Dakota) جہاز بھی تھے جو بھارت کے خلاف 1948 کی جنگ میں فوجیوں کو میدان جنگ لے جانے کے ليے بھی استعمال ہوئے۔ اس کے 7 ہوائی اڈے بھی تھے جو پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود تھے۔ شاہی پاک فضائیہ کا نام صرف پاک فضائیہ 23 مارچ 1956 کو رکھ لیا گیا۔

6 روزہ جنگ 1967

[ترمیم]

مکمل مضمون کے لیے دیکھیے 6 روزہ جنگ

6 روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہوا بازوں (پائلٹوں) نے بھی حصہ لیا۔ پاکستانی ہوا باز اردن، مصر اور عراق کی فضائیہ کی جانب سے لڑے اور اسرائیلی فضائیہ کے 3 جہازوں کو مار گرایا جبکہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا اور اسرائیلی پیش قدمی رکنے کی سب سے  بڑی وجہ قرار پائے۔

جنگ یوم کپور 1973

[ترمیم]

مکمل مضمون کے لیے دیکھیے جنگ یوم کپور

اس جنگ کے دوران میں پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لیے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے لیکن ان کے پہنچنے تک مصر نے پہلے ہی جنگ بندی کردی تاہم شام ابھی بھی اسرائیل سے حالت جنگ میں تھا۔ اس لیے 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنھوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انھیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کیے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ یہ پاکستانی ہوا باز 1976ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔

نیا زمانہ (1983ء-1989ء)

[ترمیم]

جب روس نے افغانستان پر حملا کیا تو پاکستان کو روس سے بہت خطرہ تھا۔ اس لیے پاک فضائیہ نے اپنے آپ کو جدید اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا۔

فرانس نے پاکستان کو اپنے نئے میراج 2000 بیچنے کی پیشکش کی لیکن پاک فضائیہ کے اعلیٰ افسران ایف-16 یا ایف-18 خریدنے کا سوچ رہے تھے۔ لیکن امریکہ نے ایف-16 اور ایف-18 بیچنے سے انکار کر دیا اور ان کی جگہ ایف-5، ایف-20 اور اے-10 تھنڈربولٹ بیخنے کی آفر کی۔ لیکن رونلڈ ریگن جب امریکہ صدر بنا تو اسنے ایف-16 کو بیچنے کا فیصلا کیا۔ اس معاملے میں جنرل ضیاء کی ضد کام کر گئی جو ایف 16 لینے پر ڈٹ گئے تھے

1987ء سے 1997ء تک پاک فضائیہ نے اپنے ایف-7 اور میراج-3 لڑاکا جہازوں کو تبدیل کرنے کے ليے ایف-16 خریدے۔

(1991ء - 2001ء)

[ترمیم]

1990ء سے پاکستان پر اس کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے کئی امریکی پابندیاں لگیں جس کی وجہ سے پاکستان کو امریکی 71 ایف-16 نہیں ملے۔ بلاشبہ یہ اس وقت کی بے نظیر حکومت کی بڑی ناکامی تھی بلکہ صحیح معنوں میں   طیارے حاصل کرنے کی کوشش ہہی نہیں کی گئی 1998ء میں جب پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکا کیا تو اس پر نا صرف امریکا نے بلکہ کئی اور دوسرے یورپی ممالک نے کئی پابندیاں لگا دیں۔ جس کی وجہ سے پاک فضائیہ کئی نئے لڑاکا جہاز خریدنے سے محروم رہی۔ جس کی وجہ سے پاکستان نے خود ہوائی جہاز بنانے کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر کے-8 تربیتی ہوائی جہاز بنایا اور اس کے علاوہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر جےایف-17 تھنڈر لڑاکا جہاز بھی بنا رہی ہے جس کو کامرہ پاکستان میں بنایا جا رہا ہے۔

موجودہ

[ترمیم]

پاک فضائیہ کے پاس اس وقت ایف-7، میراج-3، میراج-5، ایف-16 اور کیو-5 طیارے ہیں۔ ان سب کو ملا کر 1530 کل طیارے بنتے ہیں۔ پاک فضائیہ اپنے میراج-3 طیاروں کو روز-1 اور روز-3 سے ترقی یافتہ بنا رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس میں 150 جے ایف-17 تھنڈر طیارے بھی بنانا شروع کر دیے ہیں۔ جن کا پہلا سکواڈرن پاک فضائیہ میں شامل ہو چکا ہے

12 اپریل 2006 پاکستانی حکومت نے نئے 77 ایف-16 طیاروں کو امریکا سے خریدنے کا سودا کیا۔ جن کی قیمت 3.5 بلین $ ہے۔ لیکن اب پاکستان صرف 44 ایف-16 خریدے گا اور اس میں شاید دوسرے جہاز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں مثلا یورو فائیٹر-2000 یا ڈیسالٹ-رافیل وغیرہ۔ پاکستانی حکومت نے چین سے نئے 50 جے-10 لڑاکا جہاز بھی خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل ہتھیار پاکستان نے ابھی خریدنے ہیں۔

  • 300 ایسڈی-10 ہوا -سے -ہوا میں مار کرنے والا میزائل
  • 500 اے آئی ایم-120 ایمریم ہوا -سے -ہوا میں مار کرنے والا میزائل
  • 18 نشانہ لینے والے (Targeting Pod)
  • 500 جائنٹ ڈائیرکٹ اٹیک منشن (JDAM) بم

گول نشان

[ترمیم]
پاک فضائیہ کا گول نشان

پاک فضائیہ کے جہازوں پر ایک گول نشان ہوتا ہے جو پاکستان کے جھنڈے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کا باہر والا حصہ سبز ہوتا ہے اور اندرونی حصے میں سفید دائرہ ہوتا ہے۔

یوم فضائیہ

[ترمیم]

پاکستان کے ڈاک ٹکٹ 7 ستمبر1987ء کو یوم فضائیہ کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے تین،تین روپے مالیت کے دس یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیاجن پر پاک فضائیہ سے منسلک مصوراسکواڈرن لیڈر مسعود اے حسینی کی تیار کردہ دس پینٹنگز شائع کی گئی تھیں ۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر انگریزی میں PAKISTAN AIR FORCE 1947–1987 کے الفاظ بھی درج تھے اوران پر پاک فضائیہ کے جن جہازوں کی تصاویر مع کیپشن شائع کی گئی تھیں ان کی تفصیل کچھ یوں تھی۔ (1) Hawker Tem-post MK II, (2) Hawker Fury (3) Super marine Attacks (4)North American F-86 Sabre (5) Lock-head C130 Hercules (7) Shenyang Tianjin F-6, (8) Dassault Mirage III (9)North American A-5 A Vigilante (10) General Dynamics F-16 Fighting Falcon. دس ڈاک ٹکٹوں کے اس سیٹ کو جناب عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Fartash Barvarz (2012)۔ Islamic Atomic Bomb (google books) (بزبان انگریزی) (1st ایڈیشن)۔ Bloomington, Indiana, U.S.: AuthorHouse۔ صفحہ: 116۔ ISBN 978-1-4269-2366-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2019 
  2. ^ ا ب Saghir Iqbal (2018)۔ "(§Air Force)Pakistan's War Machine (Google books (Paperback)) (بزبان انگریزی) (1st ایڈیشن)۔ New York, U.S.: CreateSpace Independent Publishing Platform۔ صفحہ: 366۔ ISBN 978-1-986169-42-4۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2019 
  3. "Air Force Civilians"۔ paf.gov.pk۔ ISPR Air Force۔ 8 جولائی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2019 
  4. "Pakistan Air Force – A Symbol of Pride for the Nation." آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ paf.gov.pk (Error: unknown archive URL) Pakistan Air Force، 17 مئی 2020, Retrieved: 17 مئی 2020.

بیرونی روابط

[ترمیم]

سانچہ:Pakistan Air Force main سانچہ:Air forces