[go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

مستحب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسلسلہ شرعی علوم
علم فقہ

مستحب : یہ وہ فعل ہے جس کا ثبوت بھی ظنی ہو اور اس کی دلیل بھی ظنی ہوشریعت اسلامی کی اصطلاح میں مستحب وہ ہے جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ کے صحابہ نے کیا ہو یا اس کو اچھا خیال کیا ہو یا تابعین نے اس کو اچھا سمجھا ہو۔ لیکن اس کو ہمیشہ یا اکثر نہ کیا ہو بلکہ کبھی کیا اور کبھی ترک کیا ہو۔ اس کا کرنا ثواب ہے اور نہ کرنا گناہ نہیں۔ اس کو سنت زائدہ یا عادیہ یا سنت غیر مؤکدہ بھی کہتے ہیں اور فقہا کے نزدیک نفل بھی کہتے ہیں۔ بعض نے سنت غیر مؤکدہ اور مستحب کو الگ الگ بیان کیا ہے اور تھوڑا فرق کیا ہے[1] اسلامی فقہ میں مستحب کی اصطلاح خلافِ اولی کے بالعکس ہے۔
جیسے وضو میں دائیں عضو کو پہلے دھونا، وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا، مسجد میں جاتے وقت پہلے دایاں پیر داخل کرنا اور آتے وقت بایاں پیر پہلے باہر نکالنا، چاشت اور اشرق کے نوافل، ہر وضو کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا اور تحیتہ المسجد پڑھنا وغیرہ اس کا فعل موجب ثواب ہے اور اس کے ترک پر عذاب ہے نہ ملامت خواہ دائما ترک ہو یا احیاناً [2]
حدیث میں ہے :
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تو دائیں اعضاء سے ابتدا کو پسند فرماتے تھے اور جب کنگھی کرتے تو دائیں جانب سے کنگھی کی ابتدا پسند فرماتے اور جب جوتی پہنتے تو دائیں پیر سے ابتدا کو پسند فرماتے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ تمام کاموں میں دائیں جانب سے ابتدا کو پسند فرماتے تھے۔[3]
یہ بھی ملحوظ رہے کہ مستحب کام کو لازم نہیں کرلینا چاہیے اور جو مستحب کام کو نہ کرے اس کو ملامت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ مستحب کام کو لازم کرلینا اور اس کے ترک پر ملامت کرنا اس مستحب کو واجب بنادینا ہے اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کو بدلنا ہے اور احداث فی الدین ہے۔
عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شیطان کا حصہ نہ بنائے اور یہ نہ سمجھے کہ اس پر واجب ہے کہ وہ نماز پوری کرنے کے بعد دائیں طرف ہی مڑ کر بیٹھے گا کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کتنی بار بائیں طرف بھی مڑ کر بیٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔[4]
نماز سے فارغ ہو کر دائیں طرف مڑ کر بیٹھنا مستحب ہے لیکن اگر کوئی شخص اس کو لازم سمجھ لیتا ہے تو حضرت عبد اللہ بن مسعود نے اس کی مذمت فرمائی ہے۔ اسی طرح عمامہ کے ساتھ نماز پڑھنا مستحب ہے لیکن اس کو لازم سمجھنا بدعت سیئہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. زبدۃ الفقہ جلد اول صفحہ 73 سید زوار حسین زوار اکیڈمی پبلیکیشنز
  2. ردالمحتار ج 1 ص 186
  3. صحیح البخاری حدیث نمبر : 168
  4. صحیح البخاری حدیث نمبر، 852