[go: up one dir, main page]

مندرجات کا رخ کریں

"منشی رضی الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
پیدائش:1913
پیدائش: [[1913ء]]


انتقال: 2003ء
انتقال: [[2003ء]]


پاکستان کے ایک عظیم موسیقار اور قوال۔منشی صاحب مشہور موسیقار تان رس خان کے وارث تھے اور انہوں نے اپنے دادا رضی الدین سے تربیت حاصل کی اور حیدرآباد دکن میں کئی برس تک گانے کے بعد سن 1950 کی دہائی میں پاکستان آ گئے۔ انہیں 1990 میں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا۔ منشی
[[پاکستان]] کے ایک عظیم [[موسیقار]] اور [[قوال]]۔ منشی صاحب مشہور موسیقار تان رس خان کے وارث تھے اور انہوں نے اپنے دادا رضی الدین سے تربیت حاصل کی اور [[حیدرآباد دکن]] میں کئی برس تک گانے کے بعد سن [[1950ء]] کی دہائی میں پاکستان آ گئے۔ انہیں [[1990ء]] میں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا۔
رضی الدین کے آباو اجداد امیر خسرو اور بہادر شاہ ظفر کے دور میں فنِ موسیقی سے وابستہ تھے۔ وہ معروف قوال بہاؤالدین کے بڑے بھائی اور فرید ایاز کے والد تھے۔ عربی اور فارسی زبانوں پر دسترس کے ساتھ ساتھ منشی رضی الدین دُھرپد گائیکی کے، جو اب پاکستان میں تقریباً ناپید ہو چکی ہے، گنے چنے استادوں میں سے ایک تھے۔ ان کے پرستار انہیں منشی صاحب کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ باکمال گائیک ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے علم پر مہارت رکھتے تھے۔


منشی رضی الدین کے آباؤ اجداد [[امیر خسرو]] اور [[بہادر شاہ ظفر]] کے دور میں فنِ موسیقی سے وابستہ تھے۔ وہ معروف قوال بہاؤالدین کے بڑے بھائی اور فرید ایاز کے والد تھے۔
[[زمرہ:قوال]]


[[عربی]] اور [[فارسی]] زبانوں پر دسترس کے ساتھ ساتھ منشی رضی الدین دُھرپد گائیکی کے، گنے چنے استادوں میں سے ایک تھے، جو اب پاکستان میں تقریباً ناپید ہو چکی ہے۔
[[زمرہ:موسیقار]]


ان کے پرستار انہیں منشی صاحب کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ باکمال گائیک ہونے کے ساتھ ساتھ [[موسیقی]] کے علم پر مہارت بھی رکھتے تھے۔

[[زمرہ:قوال]]
[[زمرہ:موسیقار]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستانی شخصیات]]

نسخہ بمطابق 00:35، 8 اپریل 2009ء

پیدائش: 1913ء

انتقال: 2003ء

پاکستان کے ایک عظیم موسیقار اور قوال۔ منشی صاحب مشہور موسیقار تان رس خان کے وارث تھے اور انہوں نے اپنے دادا رضی الدین سے تربیت حاصل کی اور حیدرآباد دکن میں کئی برس تک گانے کے بعد سن 1950ء کی دہائی میں پاکستان آ گئے۔ انہیں 1990ء میں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا۔

منشی رضی الدین کے آباؤ اجداد امیر خسرو اور بہادر شاہ ظفر کے دور میں فنِ موسیقی سے وابستہ تھے۔ وہ معروف قوال بہاؤالدین کے بڑے بھائی اور فرید ایاز کے والد تھے۔

عربی اور فارسی زبانوں پر دسترس کے ساتھ ساتھ منشی رضی الدین دُھرپد گائیکی کے، گنے چنے استادوں میں سے ایک تھے، جو اب پاکستان میں تقریباً ناپید ہو چکی ہے۔

ان کے پرستار انہیں منشی صاحب کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ باکمال گائیک ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے علم پر مہارت بھی رکھتے تھے۔