عالم
عالِم {عا + لِم} (عربی)
ع ل م، عِلْم، عالِم
عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے 1564ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (مذکر - واحد)
جنسِ مخالف: عالِمَہ {عا + لِمَہ}
جمع: عُلَما {عُلَما}
جمع ندائی: عالِمو {عا + لِمو}
جمع غیر ندائی: عالِموں {عا + لِموں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. صاحب علم، جاننے والا، دانا، خبر رکھنے والا۔
"مولانا محمد غوث ارکاٹ کی اسلامی سلطنت کے وزیر اعظم اور اپنے زمانے کے عالم تھے۔"، [1]
2. کسی علم میں فضیلت، اختصاص یا مہارت کی سند رکھنے والا، فاضل، بہت پڑھا لکھا شخص۔
"اس کا کام محض اس مواد یا ان اعداد و شمار .... کو ہی اکٹھا کر نہیں ہے جسے ایک عالمِ حجر .... عالم معاشیات .... سرانجام دیتا ہے۔"، [2]
3. { تصوف }جس کو حق تعالٰی نے اپنی ذات اور صفات اور افعال پر باعتبار یقین کے مطلع کیا ہو۔ (مصباح التعرف، 172)
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]prescient, knowing what is concealed, or the past and future
مترادفات
[ترمیم]قابِل، ڈاکْٹَر، مُتَبَحِّر، شَیخ، اَعْلَم، دانِش مَنْد، تَعْلِیم یافْتَہ، دانا، آگاہ، واقِف، عَقْلمَند، مُلّا،
مرکبات
[ترمیم]عالِم فاضِل، عالِمِ دِین، عالِمُ الْغَیب